Maktaba Wahhabi

130 - 386
نے تفسیر معالم میں اس آیت کے تحت فرمایا ہے: وقال اخرون هو صدقة الفطر، روى عن ابى سعيد الخدرى رضى الله عنه فى قوله تعالى: ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾، قال اعطى صدقة الفطر، وقال نافع: كان ابن عمر اذا صلى الغداة يعنى من يوم العيد قال يا نافع اخرجت الصدقة فان قلت نعم مضى الى المصلى وان قلت لا قال فالان فاخرج فانما نزلت هذه الآية فى هذا، ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾ الآية ۔۔۔ وهو قول ابى العالية وابن سيرين، انتهى ملخصا (معالم 4؍476-477) ’’دوسروں نے کہا کہ وہ صدقۃ الفطر ہے حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے فرمان الٰہی ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾ سے متعلق روایت ہے فرماتے ہیں کہ: جس نے صدقۃ الفطر ادا کیا اور نافع رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب عید کے دن صبح کی نماز پڑھتے تو کہتے اے نافع! کیا آپ نے صدقۃ الفطر ادا کیا ہے؟ اگر میں کہتا کہ ہاں! تو عیدگاہ کو چلے جاتے اور اگر میں کہتا کہ نہیں تو کہتے، اب ادا کر دو، بےشک یہ آیت ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾، اس بارے میں نازل ہوئی ہے اور یہی قول ابو العالیہ اور امام ابن سیرین کا ہے۔ اور صحیحین میں اعرابی کے واقعہ میں حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں فرماتے ہیں کہ فلاح اس کے لئے ثابت ہوئی ہے، جو صرف فرائض ادا کرے اور صدقۃ الفطر ادا کرنے والے کو بھی ’’افلح‘‘ یعنی (فلاح پائی) فرمایا۔ تو معلوم ہوا کہ صدقۃ الفطر بھی فرض ہے۔ كما لا يخفى على الفطين۔ قال الله تعالى: ﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾، وثبت انها نزلت فى زكاة الفطر وثبت فى الصحيحين اثبات حقيقة الفلاح لمن
Flag Counter