Maktaba Wahhabi

183 - 386
اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو میں بہت سا منافع حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی نقصان نہ پہنچتا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ اپنے تئیں مدح فرماتا ہے جو اختصاص پر دلالت کرتا ہے ارشاد ہے: (أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ۔۔۔ (سورة المجادله: 7)) ’’کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز سے واقف ہے، تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا وہ ہوتا ہے اور نہ اس سے کم کی اور نہ زیادہ کی مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم غیب نہیں: اور اس مضمون میں بیسیوں آیات و احادیث وارد ہیں کہ ہر جگہ سے سننا اور غیب جاننا اللہ تعالیٰ ہی کا کام ہے۔ کسی دوسرے کو اس کی مجال ہی نہیں اور تمام علماء اور اہل سنت اس کو تسلیم کرتے ہیں اور تمام کتب دینیہ اس مضمون سے بھری پڑی ہیں۔ میں کہاں تک نقل کروں کہ یہ مشتی نمونہ ازخروار (ڈھیر سے ایک نمونہ) ہے۔ منجملہ ان احادیث کے ایک حدیث کوثر ہے کہ بعض طالبین آبِ کوثر پر وارد ہوں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے، ان کو آنے دو یہ میرے اصحاب ہیں۔ تب فرشتے کہیں گے " لَا تَدْري مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ " آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا ہے۔ تو آپ ہی فرمائیں گے " سُحْقًا، سُحْقاً لِمَنْ غَيَّرَ بَعْدي " اللہ کی رحمت سے دوری ہو، دوری ہو، جس شخص نے میرے بعد تبدیلی کی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کو علم غیب نہیں ہے، ورنہ ان کے ’’محدثات‘‘(نئی ایجاد کردہ چیزوں) کو جان لیتے۔ اور دوسرا امر بھی کہیں ثابت نہیں ہے کہ: جو کوئی ’’یا رسول اللہ‘‘ کہتا ہے تو اس
Flag Counter