Maktaba Wahhabi

356 - 386
مرض میں ضرر کا اندیشہ نہ ہو تو تیمم ناجائز ہے سوال: اگر مطلق مرض میں ضرر نہ بھی ہو اور وضو کرنے سے مرض کے زیادہ ہونے کا اندیشہ بھی نہ ہو بلکہ سفر میں بھی صرف حرج کی بنا پر تیمم کرنا درست ہے یا نہیں؟ اور " فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً " کی قید جنابت اور حدیث سے خاص کرنے کے احتمال کو بھی کسی معتبر عالم نے اختیار کیا ہے یا نہیں؟ جواب: صرف حرج کی بنا پر تیمم ([1]) کرنا درست نہیں، کیونکہ آیت کریمہ " وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ" کے اقتضا سے معلوم ہوتا ہے کہ مرض کے حق میں رخصت کی وجہ ضرر ہے، اور اس بات کو صاحب لغت سمجھ سکتا ہے مجتہد ہی کی کوئی تخصیص نہیں البتہ ضرر کی تحدید میں کلام ہے! شافعیہ کہتے ہیں ایسی مرض ہو جس میں پانی کے استعمال کرنے سے عضو کی منفعت کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو یا اچھا ہونے میں تاخیر واقع ہو جائے یا کسی ظاہری عضو میں گہرا نقص پیدا ہو جائے۔ اور حنفیہ کہتے ہیں کہ تیمم کی رخصت تب ہے کہ پانی کے استعمال سے مرض کی شدت یا دیر سے اچھا ہونے کا اندیشہ ہو جیسا کہ بخار اور چیچک وغیرہ، اور صاحب مصفی نے کہا کہ: ضرر کی تشخیص بھی عرف کے حوالہ سے ہو گی۔ انتہی۔
Flag Counter