الفلاح " کو سن کر " ماشاءالله كان وما لم يشا لم يكن " (جو اللہ تعالیٰ نے چاہا سو ہو گیا اور جو کچھ نہ چاہا وہ نہ ہوا) کہتے ہیں، یہ کہنا نادرست اور بے اصل ہے (ھکذا فی شرح الشیخ؍عبدالحق حنفی الدہلوی ([1])) اور جب مؤذن " الله اكبر " کہے تو سننے والا بھی " الله اكبر " کہے اور جب وہ " لا اله الا الله " کہے تو سننے والا بھی صرف " لا اله الا الله " کہے اور " محمد رسول الله " کو ساتھ نہ ملائے کیونکہ یہ اس کے کہنے کا مقام نہیں ہے، بلکہ یہاں ایسا کہنا بدعت ہے۔
افسوس جہالت نے ایسا زور پکڑا ہے کہ جو حق بات ہے وہ ناحق اور باطل شمار کی جاتی ہے اور جو بات باطل اور بے اصل ہے وہ مروج اور دائرہ حق میں شمار کی جاتی ہے۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے کہ: جب سنت کی جگہ بدعت اور بے اصل بات قائم کی جائے تو سنت تو نیست و نابود ہو جاتی ہے اور بے اصل بات محکم اور مضبوط ہو جاتی ہے۔ (مشکاۃ) حقیقت میں یہی حال ہے کہ سنت متروک اور بدعت رواج پا رہی ہے۔
اقامت کے جواب کا مسنون طریقہ:
اقامت کا جواب بھی ویسا ہی دیا جائے جیسا کہ اذان میں مذکور ہوا۔ البتہ مؤذن جب (فجر کی اذان میں) " الصلاة خير من النوم " ([2]) کہے تو سننے والا بھی " الصلاة خير من النوم " ہی کہے اور " صدقت و بررت " وغیرہ نہ کہے، تاہم اقامت
|