عبدالاعلٰي عن سعيد عن ايوب عن نافع عن سعيد بن ابي هند عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ لِإِنَاثِ أُمَّتِي، وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا. (سلفیہ 2؍278، مشکوٰۃ؍1254، البانی)
واضح ہو کہ حدیث متعدد صحیح طرق سے مروی ہے۔ كما لا يخفي علي الماهر
عدم جواز پر استدلال اور اس کا جواب:
بعض لوگ حدیث " نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا" سے عورتوں کو سونا پہننے کے عدم جواز پر استدلال کرتے ہیں، اس کا جواب تین طرح سے ہے:
اول:
اس کے رواۃ کا حال معلوم نہیں تاکہ ان کی ثقاہت اور عدم ثقاہت کے سبب اس پر صحت اور عدم صحت کا حکم لگا کر دلیل لی جا سکے۔
دوم:
اگر اس کی صحت تسلیم بھی کر لی جائے تو یہ نہی عورتوں کے لئے نہیں، جیسا کہ ابوداؤد نے سمجھا، بلکہ یہ مردوں کے لئے ہے، جیسا کہ امام نسائی نے سمجھا۔ اور اس حدیث کو " تَحْرِيمُ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ " میں لائے ہیں، اور ہمارے قول کی دوسری دلیل نسائی کی روایت ہے: " نهي لبس الحرير يعني و الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا " کیونکہ ریشم کی نہی تو خاص مردوں کے لئے ہے اور عورتوں کو حلال ہے، جس کے لئے بخاری و مسلم کی صحیح احادیث اس کی دلیل میں اور سونے کی نہی کی بھی دلیل جو اس پر معطوف ہے مردوں سے مخصوص ہو گی۔
اور " مُقَطَّعًا " کے معنی: ریزہ ریزہ کرنا ہے۔ یعنی کپڑوں پر جو سونے کے ستارے اور ریشم کے ٹکڑے لگاتے ہیں۔ مرقاۃ میں ہے:
إِلَّا مُقَطَّعًا ، بفتح الطاء المشددة اي مكسرا قطعا صغارا
|