Maktaba Wahhabi

191 - 386
ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص نے چھینک لی اور اس کے بعد " الحمدلله والسلام علي رسول الله " کہا۔ تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ: تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور درود رسول اللہ پر ہیں، لیکن یہ مقام درود وغیرہ کا نہیں ہے، جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دی ہے (یعنی الحمدللہ کہنے کی) ویسا ہی کرو، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس موقع پر اول الذکر کلمہ الحمدلله والسلام علي رسول الله کہنے کی تعلیم نہیں دی ہے۔ (کذا فی المشکاۃ لالبانی 1؍313) اب ارباب فطانت پر مخفی نہیں ہے کہ معاذ اللہ ’’محمد رسول اللہ‘‘ کا ذرہ بھی انکار نہیں ہے، لیکن عرض یہ ہے کہ یہ اس کا موقع و محل نہیں ہے۔ اس موقع پر جو اذکار و ادعیہ ہیں انہیں کو پڑھنا چاہیے۔ نیز شیخ عبدالحق حنفی دہلوی نے بھی یہی لکھا ہے کہ’’محمد رسول اللہ‘‘ کا یہ محل و موقع نہیں ہے اور اس کا کہنا نا درست ہے۔ (کذا فی اشعۃ اللمعات شرح مشکاۃ للشیخ عبدالحق حنفی دہلوی) انتھی 1؍380 اذان کے جواب کا مسنون طریقہ: اذان سے متعلق مسنون طریقہ سمجھ لینا چاہیے۔ اولا مؤذن جب "اللہ اکبر" کہے تو سننے والا بھی اسی طرح کہے اور جب مؤذن " اشهد ان لا اله الا الله " کہے تو وہ بھی جواب میں یہی کہے، اور جب مؤذن " اشهد ان محمدا رسول الله " کہے تو سننے والا بھی " اشهد ان محمدا رسول الله " کہے اور انگوٹھے وغیرہ نہ چومے کیونکہ یہ بدعت ہے، کمامر، اور مؤذن " حي علي الصلاة " کہے تو سننے والا " لا حول ولا قوة الا بالله " کہے اور جب " حي علي الفلاح " کہے تو سننے والا " لا حول ولا قوة الا بالله العلي العظيم " ([1]) کہے۔ جبکہ بعض لوگ ان دو کلموں یعنی " حي علي
Flag Counter