Maktaba Wahhabi

316 - 386
ہے، یحییٰ بن سعید القطان نے اس کی توثیق کی ہے، انتہی۔ اور سائب بن یزید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہاتھ اٹھاتے تو اپنے چہرے پر پھیر لیتے۔ (بیہقی فی الدعوات الکبیر: 1؍139، ابوداؤد 2؍166، مشکوٰۃ 2؍695) امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے ان کو جب تک چہرے پر نہ پھیر لیتے ہٹاتے نہ تھے۔ (ترمذی) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بلوغ المرام میں کہا ہے کہ اس حدیث کے شواہد ہیں۔ انہیں میں سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ابوداؤد میں مذکورہ ہے اور یہ تمام طرق اس بات کے متقاضی ہیں کہ یہ حدیث حسن درجہ کی ہے، انتہی۔ سو یہ وہ مرفوع اور موقوف دلائل ہیں جن سے مطلقا دعا میں ہاتھ اٹھانے ثابت ہیں اور ان میں ہاتھ چہرے پر پھیرنے کا بھی ذکر ہے۔ دعا میں ہاتھ اٹھانے کے خاص مقامات: اور درج ذیل خاص خاص مقامات پر ہاتھ اٹھانا معلوم ہوتا ہے۔ صحیحین میں ہے کہ: ٭ اور خالد بن الولید رضی اللہ عنہ کے واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کرتے ہوئے ہاتھ اٹھائے: اللَّهُمَّ إِنِّى أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ (فتح الباری 8؍57، نسائی) یعنی اے اللہ جو خالد نے کیا میں اس سے تیری طرف براءت کا اظہار کرتا ہوں۔ ٭ اور کوہ صفا پر آپ نے ہاتھ اٹھائے۔ (مسلم، ابوداؤد) ٭ اور بقیع میں اہل بقیع کی مغفرت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ہاتھ اٹھائے۔ (بخاری، مسلم) ٭ اور آیت: إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ ۔ (انہوں نے لوگوں کو بہت
Flag Counter