Maktaba Wahhabi

247 - 386
اقامتِ صلاۃ کے بعد سنت کا پڑھنا جائز معلوم ہوتا ہے، سو یہ نقل صاحب ہدایہ اور صاحب فتح القدیر جو کہ محقق حنفی المذہب ہیں اسے ضرور نقل کرتے ہیں بلکہ اس کے برعکس حدیث " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ " سے فجر کی سنت مسجد میں پڑھنے کو مکروہ لکھا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ طحاوی وغیرہ کا قول جو ابراہیم حلبی نے ذکر کیا ہے صاحب ہدایہ اور صاحب فتح القدیر کے ہاں پایہ اعتبار سے ساقط ہے ورنہ وہ اسے ضرور نقل کرتے۔ بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مخالف عمل مذکور ہے، یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ جماعت کے قائم ہونے کے بعد سنتِ فجر پڑھ رہا ہے تو اسے مارا اور تعزیر دی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ مؤذن کی اقامت کے وقت فجر کی سنت پڑھنے لگا تو اسے کنکر مارا۔ (بیہقی 1؍483، محلی شرح مؤطا) ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے عمل کا جواب: اگر بالفرض عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ نے فجر کی سنت پڑھی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو ان کی حدیث نہ پہنچی ہو اور نہی کی حدیث ان تک نہ پہنچنا بھی کوئی تعجب کی بات نہیں، کیونکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے لئے رکوع میں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنا مخفی رہا اور وہ ہمیشہ پہلے دستور کے مطابق دونوں ہاتھ ملا کر ران میں رکھتے تھے اور اس مسئلہ میں انہوں نے تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کی مخالفت کی، چنانچہ صحاح میں مذکور ہے کہ دونوں ہاتھ ملا کر ران میں رکھنا منسوخ ہو چکا ہے مگر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو نسخ کی حدیث نہیں پہنچی، حالانکہ ہر نماز میں رکوع کے وقت گھٹنوں پر ہاتھ رکھنا مدام معمول ہے اور ایسا مشہور فعل حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر مخفی رہا۔ سو اسی طرح جماعت کھڑی ہو جانے کے وقت مسجد کے اندر سنتِ فجر ادا کرنے کی نہی والی حدیث حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو نہ پہنچی۔ اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہ " وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ ﴿٣﴾" قراءت کی بجائے " و الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ پڑھتے تھے، حالانکہ قراءت
Flag Counter