بسم اللہ الرحمان الرحیم
احکام قربانی
سوال:
احکام قربانی تفصیل سے بیان فرما دیں؟
جواب:
قربانی کے واجب یا سنتِ مؤکدہ ہونے کے متعلق علماء میں اختلاف پایا جاتا ہے، مگر صحیح و محقق بات یہی ہے کہ یہ سنت مؤکدہ ہے۔ یہی جمہور کا مذہب ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے سنت ہونے پر باب قائم کیا ہے جس بنا پر یہ سنت ہے۔ طوالت کے خدشہ سے اختصار کیا ہے۔
قربانی واجب نہیں، کیونکہ وجوب پر کوئی دلیل نہیں ہے اور نہ ہی کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے واجب ہونا منقول ہے۔ جو حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ، وَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا) (ابن ماجہ)
کہ ’’جو شخص استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘ (رواہ ابن ماجہ، البانی: 2؍199)
اول:
تو اس کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے زیادہ صحیح یہی ہے کہ یہ موقوف ہے۔
دوم:
اس سے وجوب نہیں، بلکہ تاکید ثابت ہوتی ہے، جیسا کہ کچا پیاز وغیرہ کھانے سے متعلق فرمایا کہ مسجد میں کھا کر نہ آؤ، حالانکہ بالاتفاق اس سے حرمت ثابت نہیں
|