2) ۔۔۔ ﴿ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴿٥﴾ (سورة الاحقاف: 5)
’’اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ کے سوا ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں، بلکہ ان کے پکارنے سے بے خبر ہیں۔‘‘
3) ۔۔۔ ﴿وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ ﴿١٠٦﴾ (سورة يونس: 106)
’’اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تجھ کر نہ کوئی نفع پہنچا سکے اور نہ کوئی ضرر پہنچا سکے، پھر اگر ایسا کیا تو تم اس حالت میں ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔‘‘
احادیثِ شریفہ:
1) ۔۔۔ وہ’’ حدیث جاریات‘‘ جس میں ایک بچی نے یہ کہا تھا:
وفينا نبي يعلم ما في غد
’’اور ہم میں ایک نبی ہے جو آئندہ کل کے واقعات سے باخبر ہے۔‘‘
فقال: دعي هذه و قولي الذي كنت تقولين
’’ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسے چھوڑو، اور وہی کہو جو تم پہلے کہہ رہی تھی۔‘‘
2) ۔۔۔ وعن عائشة رضي الله عنها قالت: من اخبرك ان محمدا يعلم الخمس التي قال الله تعاليٰ: إِنَّ اللَّـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ... فقد اعظم الفرية. ([1])
|