لڑکے اور نابینا کے پیچھے نماز پڑھنا
سوال:
علماء دین و مفتیان شرعِ متین فرمائیں کہ نابینا اور لڑکے کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا۔
جواب:
نابینا کی امامت شرعا درست ہے:
ارباب(ماہرین) فہم و ذکا پر مخفی نہیں کہ اندھا ہونا قدرتی عیب ہے نہ کہ کوئی ایسا شرعی عیب، جس سے اندھا قابل ملامت ہو کیونکہ شرع میں اس عیب پر ملامت ہوتی ہے جو کسب سے ہو اور یہ عیب کسبی نہیں ہے۔ کما لا یخفی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۔۔۔ (سورۃ البقرۃ: 2؍286))
’’اس کے لئے ہے جو وہ نیکی کرے اور اس پر ہے جو وہ برائی کرے۔‘‘
پس اندھا ہونا کوئی ایسا عیب نہیں ہے جس سے نماز میں کسی قسم کا نقصان ہو کہ اندھا قابل امامت نہ ہو اور نہ فسق ہے کہ اس کے پیچھے نماز ذاتا یا وصفا ناقص ہو۔ تو جب تک کوئی دلیل شرعی اس پر قائم نہ ہو کہ اندھے کے پیچھے نماز مکروہ ہے اس کی امامت کی کراہت کا حکم لگانا صحیح نہیں ہو سکتا۔ جو لوگ اس کی امامت کو مکروہ کہیں ان کو شرعی دلیل لانی چاہیے، ورنہ وہ دوسرے مسلمانوں کی مثل ہو گا اور جیسے بصیر مسلمان کے پیچھے نماز درست ہے اس کے پیچھے بھی درست ہے، مکروہ کہنے والوں کی دلیل، اس کا مذہب اور اس کی کیفیت بھی حسنا و قبحا ان شاءاللہ آئندہ ذکر کروں گا۔ اور اگر ان باتوں سے قطع نظر بھی کریں تو اندھے کی امامت احادیث صحیحہ سے ثابت ہے اور محققین کے
|