Maktaba Wahhabi

187 - 386
انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگانا سوال: علمائے دین و مفتیان شرع متین ارشاد فرمائیں کہ: جب اذان میں ’’ اشهد ان محمدا رسول الله ‘‘یا خطبہ میں ’’ اللهم انصر من نصر دين محمد صلي الله عليه وسلم واخذل من خذل دين محمد صلي الله عليه وسلم ‘‘ کہا جاتا ہے تو اکثر لوگ انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہیں۔ ایسا کرنا کیسا ہے؟ کیا کتب احادیث و فقہ یا اقوالِ ائمہ سے اس کا کوئی ثبوت پایا جاتا ہے یا نہیں؟ اور اگر اس کا کہیں سے جواز ثابت نہیں تو اس کے کرنے والے کیسے ہیں؟ اور بعض یہ کہتے ہیں کہ اس فعل سے آنکھ کی روشنی تیز ہوتی ہے اور اس کو فرمودہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بتاتے ہیں کیا یہ بات حدیث و فقہ میں کہیں موجود ہے یا نہیں؟ بينوا توجروا۔ الجواب: وهو الموفق للصواب: صورت مرقومہ میں جان لیجئے کہ دنیا فانی ہے، چند روز کی زندگانی ہے مرنا برحق ہے، جہاں تک ہو سکے جمیع امور میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع کرنی چاہیے، کیونکہ فلاح دارین اسی میں ہے اور اپنی طرف سے ہرگز کچھ ایجاد نہیں کرنا چاہیے۔ اگرچہ وہ عند الطبع مرغوب و مستحسن ہو، جیسا کہ یہی امر لیجئے، یعنی تقبیل ابہام وغیرہ، جاہل عوام کالانعام بلکہ بعض خواص کے نزدیک بھی بہتر و احسن شمار کیا جاتا ہے، حالانکہ عند التاذین یا عند قول الخطیب " اللهم انصر من نصر دين محمد صلي الله عليه وسلم ... الخ " انگوٹھوں وغیرہ کا چومنا صحابہ کرام نے
Flag Counter