کرنے والا گمراہ ہے، کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ
مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ. (كذا في البخاري و مسلم وغيرهما من كتب الحديث) (بخاری 5؍301، مسلم 3؍1344)
’’جس نے ہمارے اس (دین) کے معاملہ میں کوئی نیا طریقہ ایجاد کیا جو اس میں نہ ہو وہ مردود ہے۔‘‘
تو لامحالہ غیراللہ کو خواہ رسول ہو یا ولی ہو یا شہید ہو، مردہ ہو یا زندہ غائبانہ پکارنا ہرگز ہرگز درست نہیں، جو ایسا کرے وہ گمراہ ہے۔
تمام مومنین کی خدمت میں عرض کرتا ہوں کہ بھائیو! درود شریف کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو ایک بار مجھ پر درود شریف پڑھتا ہے اس پر اللہ کی دس بار رحمت ہوتی ہے۔ یا رسول اللہ کہنے میں اللہ و رسول ہرگز راضی نہیں ہوتے۔
حررہ عاجز؍ابو محمد عبدالوھاب الفنجابی۔
اسمائے گرامی مؤیدین علماء کرام:
٭ محمد طاہر 1304ھ
٭ سید محمد عبدالسلام 1299ھ
٭ ابو محمد عبدالحق 1305ھ
٭ محمد یوسف 1303ھ
٭ خادم شریعت رسول الاداب 1300ھ ابو محمد عبدالوھاب
٭ عبدالرؤف 1303ھ
٭ جواب ھذا صحیح ہے۔ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ
(والله المستعان)
|