Maktaba Wahhabi

133 - 386
نفقته والى هذا ذهب الجمهور) (نیل الاوطار 5؍192) ’’بچے کا اس کے مال میں سے صدقۂ فطر کا واجب ہونا اور اس کا ولی اس کے ادا کرنے کا ذمہ دار ہے اگر مال بچے کا ہو، وگرنہ جس پر اس کا نفقہ لازم ہے صدقۂ فطر بھی اس پر واجب ہو گا، یہی جمہور کا قول ہے۔‘‘ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں: (قوله الصغير والكبير: ظاهرة وجوبها على الصغير لكن المخاطب عنه وليه فوجوبها على هذا فى مال الصغير والا فعلى من تلزمه نفقته وهذا قول الجمهور) (فتح الباری 3؍368) ’’ظاہر میں بچے پر اس کا وجوب ہے لیکن مخاطب اس کا ولی ہے تو ایسی صورت میں وہ بچے کے مال میں واجب ہو گا ورنہ وہ اس کے ذمہ ہو گا، جس پر اس کا نفقہ لازم ہے، یہی جمہور کا قول ہے۔‘‘ غلام کا صدقۂ فطر: غلام کا صدقۂ فطر اس کا مولی ادا کرے گا، کیونکہ مسلم میں ہے کہ مولی کے ذمہ غلام کے صدقۂ فطر کے سوا کوئی صدقہ نہیں ہے، معلوم ہوا کہ غلام کا صدقۃ الفطر مولی ادا کرے گا۔ (قوله "على العبد" آلخ. ظاهرة اخراج العبد عن نفسه ولم يقل به الا داؤد و خالفه اصحابه والناس احتجوا بحديث ابى هريرة رضى الله عنه مرفوعا ليس فى العبد صدقة الا صدقة الفطر. اخرجه مسلم. ومقتضاه انها على السيد. (انتهى ما فى فتح البارى 3؍367 ملخصا بقدر الحاجة) ’’اس سے ظاہر ہے غلام اپنا صدقۂ فطر خود ادا کرے اور یہ قول
Flag Counter