طاعون و وبا میں ہر نماز میں دعائے قنوت پڑھنے کا جواز
سوال:
طاعون اور وبا ایک ہی چیز ہے یا مختلف ہیں؟ اور ان دونوں کی کیا حقیقت ہے؟ اور اسے دور کرنے کے لئے دعائے قنوت کی جا سکتی ہے یا نہیں؟
جواب:
طاعون کی لغوی تحقیق:
قاموس کی فصل’’طا‘‘اور باب ’’ نون‘‘ میں لکھا ہے: الطاعون، الوباء اور باب ’’ھمزہ‘‘ اور فصل ’’واؤ‘‘ میں ہے کہ: الوباء، الطاعون أو كل مرض عام یعنی وبا طاعون ہے یا مرض عام۔ اور اس وبا کا نام ہے جو ہوا کے فساد کی وجہ سے اٹھے اور طبائع کے فاسد ہونے کا سبب بن جائے۔
اور صراح میں ہے: طاعون بضم عين مهملة ۔’’وبا کی موت‘‘کے معنی میں ہے۔ اور منتهي الارب میں ہے: " وبا محركة " مقصور بھی آتا ہے اور ممدود بھی۔ عام بیماری یا طاعون کو کہتے ہیں۔
اور غیاث میں ہے: طاعون اور ورم ہے جو کہ خصیہ، پستان، بغل، یا ران کی جڑ میں زہریلے مادے سے عضو کو فاسد کر دیتا ہے، قے، متلی، بے ہوشی اور خفقان اسی کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور نفائس اللغات میں ہے: جو مرگ انسانوں میں واقع ہو اسے طاعون اور وباء کہتے ہیں اور فارسی میں مرگا، مرگ اور مرگی کہتے ہیں اور مرگی، مرگ کی طرز نسبت ہے۔ صائب کہتا ہے
|