خون کر دیا اور حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بُعِثْتُ بِالْحَنِيفِيَّةِ ([1]) یعنی مجھے سہل شریعت کا حکم ہوا۔
پس اگر یہ کہا جائے کہ پانی کے نہ پائے جانے کی قید سب کی طرف راجع ہے تو مرض کے صراحۃ ذکر کرنے سے یہ فائدہ ہوا کہ جب پانی مریض کو نقصان کرے بخلاف تندرست کے، تو پانی کی موجودگی کی حالت میں بھی تیمم جائز ہے، اور یہ قید اس کے باری میں تب معتبر ہو گی کہ پانی کا استعمال ضرر نہ کرے۔ کیونکہ صرف مرض میں بھی اگر پانی نقصان نہ کرے اور پانی کی عدم دستیابی کا خطرہ ہے کہ مریض مرض کے ضعف کے سبب پانی کی تلاش سے عاجز ہوتا ہے۔ اور مسافر کے صریح ذکر کی وجہ تو ظاہر ہے، کیونکہ سفر میں بعض مقامات پر تو پانی ملتا ہی نہیں جو کہ اکثر ہوتا رہتا ہے۔ انتہی کلامہ
واللہ اعلم
|