Maktaba Wahhabi

358 - 386
طرف راجع ہے کیونکہ ان میں اس کا وقوع کم ہوتا ہے، لیکن پہلی دو صورتوں میں بھی اس کا اعتبار کیا جائے گا۔ اور آپ کو یہ خبر ہے کہ یہ کلام ساقط اور نکمی توجیہ ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے تابعین نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تیمم کی شرط میں مرض اور سفر کا ذکر کیا اس لئے پانی نہ ملنا اکثر انہی دو گروہوں کے بارے میں واقع ہوتا ہے، بخلاف اس شخص کو جو اپنے گھر میں ہے کیونکہ اکثر اس کے پاس پانی موجود ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر صراحۃ نہیں کیا۔ انتہی۔ اور ظاہر یہ ہے کہ مرض میں تیمم کرنا جائز ہے اگرچہ پانی موجود ہو بشرطیکہ اس کے استعمال سے فی الحال یا آئندہ ضرر ہو اور یہ لازم نہیں کہ عضو کے تلف ہو جانے کا خوف ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: يُرِيدُ اللَّـهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ ۔۔۔ (سورة البقرة: 185) یعنی ’’اللہ تعالیٰ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے مشکل نہیں چاہتا۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۔۔۔ (سورة الحج: 78) ’’اور تم پر دین میں کوئی مشکل نہیں رکھی۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ۔۔۔ إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ ۔۔۔ یعنی دین آسان ہے۔ اور فرمایا ۔۔۔ يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا، ([1]) یعنی آسانی کرو اور دشواری نہ کرو کہ سخت گیری سے دین کو لوگوں پر مشکل بنا دو۔ اور جب سفر میں ایک شخص کے سر میں زخم ہو اور اسے غسل کی ضرورت ہوئی تو ساتھیوں سے تیمم کی رخصت پر عمل کرنے کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا کہ تیمم کی رخصت جب ہے کہ پانی نہ ملے اور تمہارے پاس پانی موجود ہے، اس لئے ہم تو اجازت نہیں دیتے۔ آخر اس نے غسل کیا اور مر گیا۔ یہ خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ ([2]) یعنی خدا انہیں غارت کرے بیچارے کا
Flag Counter