Maktaba Wahhabi

210 - 386
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قبروں سے پکارنے والے شخص سے مکالمہ: اور صاحب ([1]) الغرائب فی تحقیق المذاہب میں یوں روایت ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس شخص کو دیکھا جو اولیاء کی قبروں پر آتا پھر ان کو سلام کہتا، ان سے مخاطب ہوتا ان سے باتیں کرتا اور کہتا: اے قبروں والو! تمہیں کچھ خبر بھی ہے، تمہارے پاس کچھ اثر ہے کہ تمہارے پاس کئی ماہ سے تم کو پکار رہا ہوں اور میرا سوال تم سے سوا دعا کے اور کچھ نہیں، سو تمہیں کچھ معلوم بھی ہوا یا غفلت ہی میں پڑے ہو؟ حضرت ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس شخص کا قبر والوں سے گفتگو کرنا سنا اور اسے پوچھا کہ ان اولیاء نے تمہیں کچھ جواب دیا؟ اس نے کہا بالکل نہیں! پھر امام صاحب نے اسے بددعا دی کہ تو خدا کی رحمت سے دور ہو، تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں، تم ایسے جسموں سے باتیں کرتے ہو جو جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے، نہ ہی کسی چیز کے مالک ہیں اور نہ ہی آواز سنتے ہیں۔ اور یہ آیت پڑھی: ﴿ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ ﴿٢٢﴾ (اور تو قبر والوں کو نہیں سنا سکتا)۔ امام صاحب کی سب کتابوں میں لکھا ہے کہ مردے نہیں سنتے، ولی اور غیر ولی کا کوئی فرق نہیں کیا، دونوں کا ایک حکم بتایا ہے اب جو نہ مانے وہ امام صاحب کی سب فقہ کا منکر ہے۔ کیا شہید اور ولی ایک حکم میں ہیں؟ بعض نادان کہتے ہیں کہ اولیاء کو مردہ کہنا ناجائز ہے۔ اور اس پر دلیل پیش کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے شہیدوں کو مردہ کہنے سے منع فرمایا ہے، اور پھر کسی مجہول
Flag Counter