Maktaba Wahhabi

136 - 386
اور ایک دوسرے مقام پر ہے: پتہ چلتا ہے کہ جس نے صدقۂ فطر نماز عید کے بعد ادا کیا گویا کہ اس نے وہ ادا ہی نہیں کیا، کیونکہ اس واجب صدقہ کے ترک کرنے میں دونوں ہی مشترک ہیں۔ (نیل الاوطار) صدقۂ فطر میں کون سی چیزیں ادا کی جائیں: جو چیز طعام یعنی قابل قوت ہے اس میں سے صدقۂ فطر ادا کرنا درست ہے، جیسا کہ گیہوں، جو، پنیر، خرما اور ستو وغیرہ، جس طرح کہ حضرت عیاض بن عبداللہ بن ابو سرح العامری سے مروی ہے: (أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ:كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْصَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ ) (رواہ البخاری، فتح الباری 3؍371) ’’کہ انہوں نے حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے ہیں: ہم (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں) کھانے یا جو یا کھجور یا پنیر یا کشمش کا ایک صاع (فی کس) بطور صدقۂ فطر دیا کرتے تھے۔‘‘ (بخاری) صدقۂ فطر کی مقدار: صدقۂ فطر کی مقدار گیہوں سے نصف صاع اور بقیہ چیزوں سے ایک صاع ہے جیسا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ خَطَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَحِمَهُ اللَّهُ فِي آخِرِ رَمَضَانَ عَلَى مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ، فَقَالَ: أَخْرِجُوا صَدَقَةَ صَوْمِكُمْ، فَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا، فَقَالَ:مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ، فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ
Flag Counter