Maktaba Wahhabi

135 - 386
اور حدیث میں ہے: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً ([1]) لِلصَّائِمِ مِنْ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ، فَمَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ،فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنْ الصَّدَقَاتِ ([2]) (كذا فى منتقى الاخبار2؍156) وللبخارى وكانوا يعطون قبل الفطر بيوم أو يومين. انتهى(فتح الباری ۳؍۳۷۵،ابوداود ۱؍۲۲۷) وفى موضع آخر، والظاهر ان من اخرج الفطرة بعد صلوة العيد كان كمن لم يخرجها باعتبار اشتراكهما فى ترك هذه الصدقة الواجبة. (انتهى فى نيل الاوطار 5؍194) ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۂ فطر فرض فرمایا تاکہ روزے دار فضول اور نازیبا قسم کی باتوں سے پاک ہو جائے اور مسکینوں کو کھانا میسر آ جائے، جس نے اسے (عید کی) نماز سے قبل ادا کیا تو وہ قبول ہونے والا صدقہ ہے اور جس نے اسے نماز کے بعد ادا کیا تو وہ صدقات میں سے ایک صدقہ ہے (ابوداؤد، ابن ماجہ) اور بخاری میں ہے کہ وہ عید الفطر سے ایک یا دو روز قبل ادا کر دیتے تھے۔‘‘
Flag Counter