بھلا اے مسلمانو! آپ کا ایمان چاہتا ہے کہ جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام بنایا ہو اس کی امامت کو ایسے ویسے خیالات موہومہ سے مکروہ جان لو اور حدیث کا مقابلہ خیالات وہمیہ سے کرو؟
لڑکے کی امامت:
لڑکا جب ہوشیار قرآن پڑھا ہوا ہو تو اس کی امامت صحیح حدیث سے ثابت ہے:
(عَنْ عَمْرو بْن سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، فى الحديث الطويل فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي، فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ... الحديث) (رواہ ابوداؤد 1؍395)
’’ایک طویل حدیث میں حضرت عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ لوگوں نے مجھے امامت کے لئے آگے بڑھا دیا جبکہ میں ایک لڑکا تھا اور میں تہہ بند پہنے ہوئے تھا پھر میں جب کبھی جرم قبیلہ کے مجمع میں ہوتا تو میں ہی ان کا امام ہوتا۔ (ابوداؤد)
اور (لڑکے کی امامت کی) مخالفت میں کوئی شرعی دلیل موجود نہیں، من ادعى فعليه البيان ؍ وقد نمقہ العبد المھین محمد یٰسین الرحیم آبادی ثم العظیم آبادی عفی عنہ
اسمائے گرامی مؤیدین علماء کرام:
٭ جواب ھذا صحیح ہے، قدرتی نابینا ہونے کو عیب جاننا، خود علم سے نابینا ہونا ہے۔ حسبنا اللہ بس حفیظ۔
٭ محمد یوسف 1303ھ فیروز پوری
٭ محمد طاہر 1304ھ سلہٹی
|