Maktaba Wahhabi

202 - 386
نہیں) جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے (یعنی نمازیوں کو روک کر جو کہ مسجدوں کے آبادکار ہیں) ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے ہی ان میں جانا چاہیے تھا۔ ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔‘‘ ہاں! اگر کوئی مسجد میں ’’صلاۃ غوثیہ‘‘ پڑھے یا ’’یا شیخ عبدالقادر جیلانی شیئا للہ‘‘ کا ذکر کرے یا ’’المدد یا شیخ فلانی ‘‘ پکارے یا ایسا ہی کوئی اور شرک کا کام کرے یا کوئی فعل محرم مثل غیبت، گالی گلوچ اور بہتان تراشیوں کا سلسلہ شروع کرے تو البتہ مسجد سے نکالے جانے کا مستحق ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّـهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّـهِ أَحَدًا ﴿١٨﴾ (سورة الجن: 18) ’’ اور بےشک مسجدیں اللہ کے لئے ہیں سو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔‘‘ مسلمان سے ترکِ کلام پر وعید: اور شرعی مسلمان بھائی سے بغیر کسی جرم کے سلام و کلام ترک کرنا بہت بڑا گناہ ہے جیسا کہ ابوداؤد اور مسند احمد کے حوالہ سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: عن ابي هريرة (رضي الله عنه) أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لا يَحِل لمُسْلِمٍ أن يَهْجُرَ أخاه فَوقَ ثلاثٍ، فمَنْ هَجَرَ فَوقَ ثلاثٍ فماتَ، دَخَلَ النّارَ (فتح الباری 10؍492، مسلم 4؍1984، مشکوۃ البانی 1399) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ (سلام و کلام) ترک کرے، سو جس نے تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھا اور مر گیا
Flag Counter