جنوں کا نیزہ ہونے سے متعلق ابن الجوزی کی رائے:
ابن الجوزی کہتے ہیں کہ جنوں کا نیزہ ہونے میں حکمت یہ ہے کہ شیطان اور شریر جن ہمارے دشمن ہیں۔ جس طرح کہ ان میں سے نیک اور اہل طاعت ہمارے بھائی ہیں، اور خدا تعالیٰ نے حکم کیا ہے کہ جنوں اور آدمیوں میں سے جو ہمارے دشمن ہیں ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضامندی کے لئے دشمنی اور لڑائی کریں۔ اور جب اکثر آدمیوں نے ان کی دشمنی سے انکار کیا اور ان سے صلح اور دوسری کو اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمن جنوں کو تعذیب کے طور پر ان پر مسلط کیا کہ، ان کو نیزے ماریں جو پار نہ نکلیں کہ ایسا مارنے میں تکلیف زیادہ ہوتی ہے۔ اور یہ مسلط کرنا اس لئے ہے کہ انہوں نے ان کا کہا مانا اور ان کے کہنے سے زمین میں فساد اور گناہ کئے۔ سو حکمت الٰہی کا یہ متقضی ہوا کہ ان کو ان پر مسلط کرے کہ وہ انہیں چوکے دیں اور نیزوں سے زخمی کریں۔ چنانچہ آدمیوں میں سے ان کے دشمنوں کو بھی ان پر مسلط کیا جب یہ فساد کریں اور کتاب اللہ کو پس پشت ڈالیں یعنی اس پر عمل کرنا چھوڑ دیں۔
تو یہ طاعون جنوں کی لڑائی ہے جس طرح کہ جہاد انسانوں کی لڑائی ہے اور یہ سب اللہ تعالیٰ اس پر بطور عذاب کے جو مستحق عذاب ہے اور اس کے حق میں شہادت و رحمت ہے جو ثواب کا اہل ہے، اور عقوبات میں عام طور سے یہ سنت الٰہی ہے۔ پھر مومنوں کے لئے گناہوں سے پاک ہونے کا سبب ہو جاتی ہے اور کافروں سے بدلا لینا ہے۔ انتهي كلام ابن الجوزي مع زيادة ۔
’’ہوا کے جوہر کے فساد سے طاعون‘‘ کہنے والوں کا رد:
جو اطباء کہتے ہیں کہ یہ ہوا کے جوہر کے فساد کا نام ہے اس کا رد چند وجوہ سے ہو سکتا ہے:
اول: یہ کہ معتدل موسموں اور آب و ہوا کی رو سے جو پاکیزہ اور عمدہ شہر ہیں ان میں بھی واقع ہوتا ہے تو جوہر ہوا کا فساد کس طرح ہوا۔
|