Maktaba Wahhabi

363 - 386
" الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ " یعنی طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔ تیسرا: اس بیماری کی علت فاعلی۔ (زاد المعاد 4؍39) مواہب لدنیہ میں ہے کہ: اس امر کی دلیل کہ طاعون وبا کے علاوہ ہے، یہ ہے کہ، طاعون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ میں نہیں آیا، اور حدیث شریف میں طاعون کی نسبت اس مقام شریف کی طرف واقع نہیں ہوئی، حالانکہ وبا کی نسبت اس کی طرف ہوئی ہے۔ اور بعض نے طاعون کی تفسیر ’’موت کثیر‘‘ کے ساتھ کی ہے۔ (مواہب اللدنیہ 3؍491) میں کہتا ہوں کہ: حدیث کے الفاظ یہ ہیں۔ الْمَدِينَةُ لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ... ۔۔۔ (فتح الباری 4؍95، 10؍179) یعنی مدینہ منورہ میں طاعون داخل نہیں ہو گا۔ اور صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں " قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهِيَ أَوْبَأُ أَرْضِ اللَّهِ..." ۔۔۔ یعنی ہم مدینہ میں آئے اور وہ اللہ کی تمام زمین کی نسبت زیادہ وبا ناک تھی۔ اور صحیحین میں عرنيين کی حدیث سے بھی مروی ہے: إنهم قالوا هذه أرض و بيئة ۔۔۔ انہوں نے کہا یہ وبا ناک زمین ہے۔ اسی طرح حضرت امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں مدینہ منورہ میں موت کثیر اور وبا واقع ہوئی مگر طاعون نہ ہوا۔ طاعون کی وبا کی حقیقت: مواہب لدنیہ میں ہے کہ طاعون کی حقیقت یہ ہے خون جوش میں آ کر کسی عضو پر گر کر اس کو بگاڑ دیتا ہے اور وہاں ورم ہو جاتا ہے اور دوسرے امراض جو عام اور ہوا کے فساد سے پیدا ہو جاتے ہیں۔ طاعون کا اطلاق عمومِ مرض اور کثرتِ موت کے علاقہ سے ان پر بطور مجاز کے ہے، اور وبا کی حقیقت ہوا کے جو ہر کا بگڑ جانا ہے، جو مادہ روح ہے۔ (مواہب 3؍489)
Flag Counter