Maktaba Wahhabi

336 - 386
امام غزالی کا انتہائے عمر میں فلسفہ چھوڑ کر قرآن و حدیث سے لگاؤ رکھنا سوال: ابو الولید باجی مکی نے کہا، اولا جس نے اس دواء اعظم (یعنی دین اسلام) کو بگاڑا وہ خوارج ہیں، آخر میں کہا: پھر ابو حامد آیا تو پانی بستیوں پر چڑھ آیا، تو یہ ابو حامد کی مذمت ہے۔ چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بعض جگہ اس کا ذکر بطور طعن کے کیا ہے یا عدم مذمت ہے؟ اور ابو حامد کی تصانیف میں کس طرح کی غلطیاں دیکھ کر اس طرح کہا، واضح فرما دیں؟ جواب: امام غزالی کے متعلق ابن تیمیہ اور ابن عربی کی آراء: ابو حامد، امام حجۃ الاسلام محمد بن محمد بن غزالی طوسی کی کنیت ہے جن کی وفات 505 ہجری میں ہوئی ہے، یہ اپنے زمانہ کے فلاسفہ اور متکلمین کے سردار اور رئیس ہوئے ہیں، ان کی تصنیفات خصوصا جو پہلے پہل لکھی ہوئی ہیں فلاسفہ اور اہل کلام کے دلائل سے بھرپور ہیں، اور ان میں انہیں کی راہ پر چلے ہیں۔ اسی سبب سے علمائے سنت اور اہل حدیث عقل کو نقل پر مقدم کرنے والوں اور ان کے ایسے کلام پر جو ظاہری سمعی دلائل اور شرعی حجتوں کے مخالف واقع ہو، طعن اور قدح کرتے تھے جیسا کہ خفاجی نے نسیم الریاض شرح شفائے قاضی عیاض غزالی کے ترجمہ میں نقل کیا کہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ: غزالی کا حدیث میں سرمایہ ناقص ہے اس لئے وہ اپنی کتابوں میں اکثر موضوعات لے
Flag Counter