ایک پر ہی اکتفا کیا ہے۔ حنفی مذہب میں بھی ہے: ويجوز ان يضحى بالجماء والخصى لان لحمها اطيب وقد صح عن النبى صلى الله عليه وسلم انه ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوْجَيَيْنِ ۔(4؍433) (انتھی ما فی الھدایۃ ملخصا بقدر الحاجۃ) ۔۔۔ بے سینگ اور خصی جانور کی قربانی جائز ہے کیونکہ اس کا گوشت عمدہ ہوتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خوبصورت اور خصی مینڈھوں کی قربانی دی تھی۔ (ہدایہ)
قربانی کا گوشت کھانا اور دوسروں کو کھلانا:
قربانی کے گوشت میں سے ازروئے قرآن و حدیث خود کھائے اور فقیروں، محتاجوں کو کھلائے، کوئی پابندی نہیں کہ کس قدر خود کھائے اور کتنا فقیروں کو دے۔ فرمانِ الٰہی ہے: فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۔۔۔ الآية (سورة الحج: 36) ۔۔۔اسے (خود بھی) کھاؤ اور مسکین سوال نہ کرنے والوں اور سوال کرنے والوں کی بھی کھلاؤ۔
اور حنفی مذہب میں مستحب ہے کہ ایک تہائی فقیروں، محتاجوں کو دے، جیسا کہ ہدایۃ میں ہے:
(ياكل من لحم الاضحية و يطعم الاغنياء و يستحب ان لا ينقص الصدقة عن الثلث (انتهى ملخصا)) (ھدایہ 4؍433)
’’قربانی کا گوشت (خود) کھائے، اغنیاء و فقراء کو کھلائے، ذخیرہ کر لے اور بہتر ہو گا کہ ایک تہائی سے کم صدقہ نہ کرے۔‘‘
قربانی کی کھال کا مصرف:
قصاب کی اجرت قربانی میں سے نہ دے (بلکہ) اپنے پاس سے علیحدہ دے۔
( عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ:أَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُمْتُ عَلَى الْبُدْنِ فَأَمَرَنِي فَقَسَمْتُ لُحُومَهَا، ثُمَّ أَمَرَنِي فَقَسَمْتُ جِلَالَهَا وَجُلُودَهَا وَقال سفيان وحدثني عبد الكريم) (بخاری حج حدیث
|