قربانی و عقیقہ کی کھال کے تصرف و استعمال کا حکم
سوال:
علماء کرام قربانی اور عقیقہ میں ذبح شدہ جانور کی کھال کے تصرف و استعمال کے متعلق کیا فرماتے ہیں کہ
آیا اس کھال کو اپنے استعمال میں لائے یا فقراء و مساکین کو دے دے، اور اگر فقراء کو دے تو کھال ہی دے یا بیچ کر اس کی قیمت ادا کر دے کیونکہ اکثر محتاج عدم واقفیت کی بنا پر ارزاں فروخت کر دیتے ہیں، نیز سقے اور دائیہ کو اس کھال کا دینا جائز ہے یا نہیں؟ بينوا توجروا۔
جواب:
بصورت مرقوم کھال خواہ اپنے تصرف میں لائے جیسے مصلی وغیرہ بنا لے یا فقراء کو دے اگرچہ فروخت کر کے اس کی قیمت ہی ادا کر دے۔ دونوں طرح جائز ہے۔ سقے اور دائیہ کو کھال دینا جائز نہیں۔ هكذا حكم الشرع، مگر کھال کا بیچنا مکروہ ہے۔ جیسا کہ ہدایہ میں ہے:
يتصدق بجلدها او يعمل منه غربال و جراب و قربة و سفرة و دلو او يبدله مما ينتفع به باقيا كمامر، لا بمستهلك كخل ولحم ونحوه كدراهم، فان بيع اللحم والجلد به اى بمستهلك او بدارهم تصدق بثمنه و مفاده صحة البيع مع الكراهة و عن الثانى باطل لانه كالوقف مجتبى ولا يعطى اجر الجزار منها لانه كبيع واستفيدت من قوله عليه الصلاة والسلام: من باع جلد اضحية فلا اضحية له (ھدایہ 4؍434، درمختار 5؍231)
|