’’ (قربانی کی) کھال صدقہ کر دے یا اس سے چھلنی، چرمی تھیلا، مشکیزہ، دسترخوان اور ڈول بنا لے یا ایسی چیز سے تبدیل کر لے جس سے فائدہ اٹھایا جائے اور وہ چیز اپنی حالت میں باقی رہے، یعنی ختم نہ ہو۔ جیسا کہ گزر چکا، نہ کہ تلف ہونے والی چیز کے ساتھ ہو جیسا سرکہ، گوشت وغیرہ جو کہ دراھم کی مانند ہیں اور اگر گوشت یا چمڑے کی بیع کسی تلف ہونے والی چیز یا دراہم کے ساتھ کی ہو تو اس کی قیمت کو صدقہ کر دے تو وہ بیع درست ہے مگر مکروہ۔ اور دوسرے قول کے مطابق یہ بیع باطل ہے اس لئے کہ وقف کی مانند ہے جو کہ پسندیدہ قول ہے۔ اور قصاب کی اجرت اس (کھال و گوشت) سے نہ دے اس لئے کہ یہ بیع کے مفہوم میں ہے جو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے مستفاد ہے کہ: جس نے قربانی کی کھال فروخت کر دی، اس کی کوئی قربانی نہیں۔ (ہدایۃ، درمختار)
حررہ داجا خاک رہ محمد سعید نقشبندی (محمد سعید نقشبندی مجدد 1305)
اسمائے گرامی مؤیدین علماء کرام:
٭ الجواب صحیح۔ محمد مسعود نقشبندی، امام مسجد فتح پوری۔
٭ جواب صحیح ہے، محمد اسماعیل عفی عنہ، مدرس اول فتح پوری
٭ الجواب صحیح، ابو سعید محمد یحییٰ، مدرس دوم فتح پوری۔
٭ جواب صحیح، ابو محمد عبدالحق۔
٭ جواب درست ہے مگر سقے وغیرہ کو اجرت میں دینا ممنوع ہے۔ ہاں مسکین سمجھ کر دینا درست ہے۔
٭ قادر علی عفی عنہ مدرس حسین بخش مرحوم خلف مولوی محمد عبدالرب صاحب مرحوم مغفور مبرور۔
|