٭ محمد ادریس واعظ مدرسہ حسین بخش مرحوم پنجابی
٭ فقیر محمد حسین 1285ھ مدرس مدرسہ مولوی عبدالرب مرحوم
٭ یہ جواب صحیح ہے۔ بہتر یہ ہے کہ کھال یا کھال کی قیمت مسکین کو دے دی جائے۔ محمد امیر الدین پٹیالوی ثم الدہلوی واعظ جامع مسجد دہلی مقیم محلہ فرید پارچہ متصل فتح پوری
٭ محمد امیر الدین 1301ھ
٭ یاد رہے کہ جب قربانی کرنے والے نے قربانی کی کھال کو کسی مستھلک چیز سے بدلا یا اس کو روپیہ پیسہ سے فروخت کیا تو ایسی صورت میں اس کی قیمت فقراء پر صدقہ کرنا واجب ہو گی جو کہ فقراء پر ہی تقسیم کرے۔
لأن هذا الثمن حصل لفعل مكروه فيكون خبيثا فيجب التصدق (عينى شرح هداية) لأن معنى التمول سقط عن الاضحية فاذا تمولها بالبيع انتقلت القربة الى بدله فوجب التصدق (كافى) (عینی 11؍36)
’’اس لئے کہ یہ قیمت فعل مکروہ سے حاصل شدہ ہے تو وہ ناپاک ہو گی۔ سو اس کا صدقہ ضروری ہو گا۔ (عینی)
اس لئے کہ قربانی سے ملکیت کا مفہوم ساقط ہو گیا تو جب اس نے بیع سے ملکیت حاصل کر لی تو قربت قربانی اس کی بدل کی طرف منتقل ہو جائے گی سو (کھال کا) صدقہ کرنا لازمی ہوا۔
اور عقیقہ کی کھال کا حکم بھی قربانی کی کھال کی مانند ہے۔ هكذا في كتب الفقه. فقط والله اعلم نمقہ الفقیر؍محمد یعقوب عفا اللہ عنہ الذنوب حنفی دہلوی خلف مولوی کریم اللہ صاحب مرحوم دہلوی۔ (عبد محمد یعقوب وارد امید شفا 1287ھ)
|