Maktaba Wahhabi

171 - 386
مساجد میں جگہ مخصوص کرنا سوال: علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل دو مسائل سے متعلق کیا فرماتے ہیں: 1۔ بعض مساجد میں یہ رواج عام ہے کہ نمازِ تراویح اور جمعہ و عیدین میں آنے والا شخص اپنا کپڑا، پگڑی یا چادر وغیرہ رکھ کر اپنے ان احباب کے لئے جو ابھی تک مسجد میں نہ آئے ہوں ان کے لئے دور تک جگہ روک لیتا ہے اور دوسرے شخص کو اس مخصوص جگہ پر بیٹھنے نہیں دیتا اور اگر کوئی اس جگہ بیٹھ جائے تو اس سے جھگڑنا شروع ہو جاتا ہے، بلکہ بعض اوقات مار پیٹ اور خون خرابہ تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ تو کیا یہ امر جائز ہے یا نہیں اور جگہ روکنے والا عند الشرع گنہگار ہوتا ہے یا نہیں؟ 2۔ کوئی شخص مسجد میں آ کر بیٹھا اور پھر کسی شرعی حاجت یا کسی کام سے اٹھ کر چلا گیا اور کپڑا وغیرہ صرف اپنی ہی جگہ پر چھوڑ گیا جہاں بیٹھا تھا، اس لئے کہ وہی شخص اس جگہ کا مستحق ہے اور کسی دوسرے کو بیٹھنے نہیں دیتا، کیا یہ امر جائز ہے یا نہیں؟ نیز امام و متولی مہتمم مسجد جن کو اختیار ہے کہ ایسی خلاف (شرع) حرکات سے نمازیوں کو روک سکتے ہیں اس طرف بالکل توجہ نہیں کرتے، ان کے حق میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ بينوا بالكتاب و افتونا لكم الثواب في يوم الحساب۔ جواب: مسجد میں جگہ روکنے کا عدم جواز: إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ لا علم لنا الا ما علمتنا اس طرح مسجد میں جگہ روکنا ہرگز جائز نہیں اور ایسا کام کرنے والا خطاکار اور گنہگار ہے اس لئے کہ سب مساجد خالص حق تعالیٰ شانہ کے لئے ہیں ان میں کسی کا
Flag Counter