Maktaba Wahhabi

274 - 386
فرماتے ہیں کہ: میں نے خود کو ماسوا ابن المدینی کے کسی کے سامنے چھوٹا محسوس نہیں کیا۔‘‘ وقال شيخه ابن عيينة: اتعلم منه اكثر مما يتعلم مني ’’ان کے شیخ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ: میں ابن المدینی سے اس سے کہیں بڑھ کر سیکھتا ہوں جو وہ مجھ سے سیکھتے ہیں۔‘‘ وقال النسائي: كان الله خلقه للحديث. (كذا في التقريب 373) ’’امام نسائی فرماتے ہیں کہ: اللہ تعالیٰ نے ان کو حدیث کے لئے پیدا فرمایا ہے۔‘‘ سونے کا زیور عورت کے لئے بوجوہ یقینا جائز ہے: مندرجہ بالا تحریر سے سونے کا زیور عورت کے حق میں بلا ریب ثابت ہوتا ہے اور وعیدِ نار والی حدیث عورتوں کے حق میں سونے کے زیور کا استعمال چند وجوہ کے سبب مذکورہ بالا دلائل کا مقابلہ میں معارض نہیں ہو سکتی۔ وجہ اول: کہ جواز کے دلائل کثرت وقوت کی بنا پر ارجح و اکثر ہیں، اور حدیث وعیدِ نار مرجوح اور کمتر ہے، کیونکہ جواز کی دلیل کے لئے قرآنی آیات اور بخاری و مسلم کی حدیث وعیدِ نار والی حدیث کے خلاف واضح حجت ہے۔ كما لا يخفي علي المتتبع الماهر ۔ وجہ دوئم: کہ عورت کے حق میں حرمت کی روایت جو نیچے آ رہی ہے قرآنی آیات، حدیث شیخین اور سولہ، سترہ صحابہ کرام کی روایات کی رو سے منسوخ ہے۔ شرح السنۃ میں ہے: قال البغوي هذا الحديث منسوخ بحديث أَبِي مُوسَى
Flag Counter