Maktaba Wahhabi

275 - 386
الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ لِإِنَاثِ من أُمَّتِي، كذا في المرقاة وغيرها ([1]) ’’امام بغوی کہتے ہیں کہ: یہ حدیث حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے منسوخ ہے کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لئے حلال ہے۔‘‘ شیخ جلال الدین السیوطی شرح نسائی میں رقمطراز ہیں: يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُحَلَّى ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ. هذا منسوخ بحديث: إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي حِلٌّ لِإِنَاثِهَا ([2]) ’’اے عورتوں کی جماعت کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں، دیکھو! جو عورت تم میں سے سونے کا زیور پہن کر (اجنبی مردوں کو یا فخر سے) نمود و نمائش کرے تو اس کو عذاب ہو گا۔ یہ حدیث اس حدیث سے منسوخ ہے: بےشک یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں اور عورتوں کے لئے حلال۔‘‘ قال ابن شاهين في ناسخه: كان في اول الامر يلبس الرجال خواتيم الذهب وغير ذلك وكان الخطر قد وقع علي الناس كلهم ثم اباحه رسول الله صلي الله عليه وسلم للنساء دون الرجال، فصار ما كان علي النساء من الخطر مباحا لهن، فنسخت الاباحة بالحظر، و حكي النووي في شرح مسلم اجماع المسلمين علي ذلك.انتهي ما في زهر الربي علي المجتبي الحافظ جلال
Flag Counter