Maktaba Wahhabi

307 - 386
﴿خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ ۔۔۔ ﴾ (سورة هود: 107) "ہمیشہ اسی دوزخ میں رہیں گے جب تک (آخرت کے) آسمان و زمین قائم رہیں گے مگر جن لوگوں کو تیرا مالک چاہے گا۔‘‘ یعنی اس آیت شریفہ کا ظاہری مفہوم یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کا عذاب منقطع ہو گا اور ان کے عذاب کی کوئی انتہاء بھی ہے۔ چنانچہ صرف استثناء " إِلَّا " اس پر دلالت کرتا ہے۔ کفار سے انقطاع عذاب کی توجیہات: ابن حجر ہیثمی مکی، زواجر ج 2؍281 میں لکھتے ہیں کہ علماء نے اس کی بیس توجیہات بیان کیں ہیں۔ ان میں سے بعض آسمانوں اور زمین کے ہمیشہ رہنے کی مدت سے مقید کرنے کی حکمت ذکر کرتے ہیں اور بعض استثناء اور اس کے معنی کی حکمت کا عندیہ دیتے ہیں، پھر منجملہ اُن بیس وجوہ کے دو تین وجوہات بیان کیں ہیں، اور قاضی القضاۃ محمد بن علی شوکانی نے تفسیر فتح القدیر ج 3؍552 میں استثناء مذکور کے بیان میں گیارہ وجوہ ذکر کیں اور کہا یہ وہ اقوال ہیں جن پر ہمیں اہل علم کے اقوال سے وقوف حاصل ہوا ہے ان میں سے بعض پر اعتراض کئے گئے ہیں اور ان کے جواب بھی دئیے گئے ہیں، میں نے ان کو ایک مستقل رسالہ کی شکل میں جو کہ بعض اہل علم کے سوال کے جواب میں تالیف کردہ ہے، واضح کر دیا ہے، انتہی۔ لیکن ۔۔۔ اس فقیر کو اس رسالہ پر اطلاع نہیں ہوئی، اللهم ارزقنا ۔ اور ان کی تفسیر سے دوام کا قول ہی ظاہر ہے۔ اور جہاں آیت کے یہ معنی ذکر کئے "وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اس دوام کے لئے نہ انقطاع ہو گا اور نہ ہی انتہا" کہا، اس کو ابن عباس رضی اللہ عنہ کی تفسیر جو کہ امام بیہقی نے کتاب " البعث والنشور " میں فرمان باری تعالیٰ: " إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ " کے تحت بیان کی ہے، سے تقویت ملتی ہے وہ فرماتے ہیں: سو بے
Flag Counter