Maktaba Wahhabi

333 - 386
’’نسخ السنۃ بالقرآن‘‘ کا مفہوم سوال: آپ نے جو کچھ منتقد میں لکھا ہے کہ ۔۔۔ " السنة لا تنسخ بالقرآن " اس معنی کی وضاحت کریں؟ جواب: عبارت " تنسخ " ہونی چاہیے۔ شائد کاتب کے قلم سے سہو ہو گیا ہو کہ " لا تنسخ " لکھ دیا۔ اگرچہ شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول " لا تنسخ " بھی ہے، چنانچہ قاضی ابو الطیب، طبری، شیخ ابو اسحاق شیرازی، سلیم رازی اور امام الحرمین نے بیان کیا ہے۔ لیکن جمہور کا قول ہے کہ سنت قرآن سے منسوخ ہو جاتی ہے۔ اور امام شافعی کا ایک قول یہ بھی ہے، چنانچہ مذکورہ جماعت نے ان سے نقل کیا ہے۔ اور سلیم نے کہا کہ اکثر فقہاء اور متکلمین کا یہی قول ہے، اور سمعانی نے کہا یہی حق کے قریب ہے اور صیرفی نے اس کا جزم کیا اور منع ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ قرآن سے سنت کا منسوخ ہونا: بلکہ شرع میں متعدد مقامات پر قرآن سے سنت کا منسوخ ہونا وارد ہوا ہے، انہیں مقامات میں سے قول باری تعالیٰ ہے: ٭ قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۔۔۔ (سورة البقرة: 144) ہم آپ کا چہرہ بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ ٭ علي هذا القياس، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے جو صلح کی تھی کہ ان کی عورتیں انہیں واپس کر دیں گے اللہ تعالیٰ کے اس قول سے منسوخ ہو گیا: فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ ۔۔۔ (سورة الممتحنة: 10) ان (عورتوں
Flag Counter