Maktaba Wahhabi

349 - 386
وصیت میں ورثاء کو نقصان پہنچانا سوال: وصیت میں ضرر پہنچانے کا کیا حکم ہے؟ جواب: جس وصیت میں وارثوں کا ضرر، حیلہ یا شرط وصیت یا شرط وقف سے ہو وہ خاص و عام دلائل شرعیہ کی رو سے باطل ہے۔ عام دلیل: جس طرح حضرت عبادۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ في الاسلام ([1]) ’’ اسلام میں نقصان اٹھانا اور نقصان پہنچانا درست نہیں۔‘‘ امام شوکانی کی مختصر میں ہے: جس نے ایسی چیز وقف کی جس میں ورثاء کا نقصان ہو تو وہ وقف باطل ہے، اور اس (مختصر) کی کتاب الوصیت میں ہے کہ: ضرر والی وصیت درست نہیں۔ اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: کوئی مرد و عورت ساٹھ برس تک اللہ کی بندگی کا عمل کرتے رہتے ہیں پھر ان کی موت کا وقت آ جاتا ہے اور وصیت میں ضرر پہنچاتے ہیں تو اس کے لئے آگ واجب ہو جاتی ہے۔ ([2]) نے اس کا معنی روایت کیا ہے، اور ان دونوں نے ساٹھ کی جگہ ستر کہا، اور ترمذی نے اس کو حسن کہا۔ اس کی سند میں شہر بن حوشب ہے اور اس میں کلام ہے امام احمد اور یحییٰ بن معین نے اس کی توثیق کی۔ سعید بن منصور نے بسند صحیح ابن عباس سے موقوفا روایت کیا ہے جس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور زواجر میں ہے، فرمان
Flag Counter