وَأَخَذَ ذَهَبًا، فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي ، زاد ابن ماجة: حل لاناثهم .... و بين النسائي والاختلاف فيه علي يزيد بن ابي حبيب. قال الحافظ وهو اختلاف لا يضر و نقل عبدالحق عن ابن المديني انه قال حديث حسن و رجاله معروفون. انتهي ما في نيل الاوطار للشوكاني ([1])
’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں میں سونا پکڑا، پھر فرمایا: یہ دونوں میری امت کے مردوں کے لئے حرام ہیں۔ ابن ماجہ میں اضافہ ہے: ان کی عورتوں کے لئے حلال ہے۔ امام نسائی نے یزید بن ابو حبیب کے متعلق اختلاف ظاہر کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ: یہ اختلاف بے ضرر ہے۔ عبدالحق نے ابن المدینی سے نقل کیا ہے کہ: انہوں نے کہا، کہ حدیث حسن ہے اور اس کے راوی معروف ہیں۔‘‘
ہر گاہ علی بن المدینی نے اس حدیث کی تحسین کی ہے اور اس کے رواۃ کو معروف بالعدالۃ کہا ہے تو پھر اس کی تضعیف کون کر سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ تقریب میں فرماتے ہیں:
علي بن عبدالله المديني البصري ثقة ثبت امام اعلم اهل عصره بالحديث و علله حتي قال البخاري: ما استصغرت نفسي الا عنده. (تقریب 373 فاروقی ملتان)
’’حضرت علی بن المدینی البصری ثقہ، حجۃ، اپنے زمانہ کے حدیث اور علل الحدیث کے سب سے بڑے امام ہیں۔ حتیٰ کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ
|