Maktaba Wahhabi

317 - 386
بہکایا) کی تلاوت کے وقت ہاتھ اٹھائے۔ ٭ اور یہ دعا اللَّهُمَّ أُمَّتِي (اے اللہ! میری امت کو بچا۔ اے اللہ میری امت کو بچا) کے وقت بھی ہاتھ اٹھائے۔ (مسلم) ٭ اس طرح ایک ایسے لشکر کو روانہ کرتے وقت جس میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے ہاتھ اٹھا کر فرمایا: اللَّهُمَّ لا تُمِتْنِي حَتَّى تُرِيَنِي عَلِيًّا ۔ اے اللہ! علی کے دکھانے سے قبل مجھے مدت نہ دیجیو۔ (رواہ الترمذی) ٭ ایسے ہی اہل بیت پر گلیم (چادر) ڈالتے ہوئے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: اللَّهُمَّ هَؤُلاءِ أَهْلُ بَيْتِي (حاکم)۔ اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔ نیز ان مقامات کے علاوہ بھی ہاتھ اٹھانے ثابت ہیں۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مہذب میں ہاتھ اٹھانے کے ثبوت میں صحیحین وغیرھما کی تیس (30) کے قریب احادیث جمع کی ہیں۔ امام منذری رحمۃ اللہ علیہ نے اس باب میں ایک جز تحریر کیا ہے، جبکہ امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مستقل رسالہ لکھا ہے اور اس میں رقمطراز ہیں: بعض لوگوں سے مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ انہوں نے کہا کہ: دعا میں ہاتھ اٹھانے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے۔ تو مجھے اس بات پر بہت تعجب ہوا کہ اس باب میں تو احادیث مشہور ہی نہیں بلکہ متواتر ہیں، اس لئے کہ وہ متعدد طرق سے ثابت ہیں۔ سو اس رسالہ میں، میں نے مسئلہ مذکور کو ثابت کیا ہے تاکہ جو کوئی اس کی طرف رجوع کرے اس سے فائدہ اٹھائے اور جو کوئی اس رتبہ کا نہ ہو سنت نبوی علیہ الصلوۃ والسلام میں بلا تحقیق کلام نہ کرے۔ میں کہتا ہوں: کہ دعا میں ہاتھ اٹھانے کے سلسلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول اور عمل سے تقریبا چالیس سے زائد روایات منقول ہیں، جن میں صحیح بھی، حسن اور ضعیف
Flag Counter