٭ این مسائل حق اندنزد؍فقیر محمد موسی
٭ الجواب صحیح۔ محمد ابو الحسن عفی عنہ
٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت یہ اعتقاد رکھنا کہ جہاں موجود پڑھا جاتا ہے وہاں تشریف لاتے ہیں، شرک ہے ہر ([1]) جگہ موجود اللہ تعالیٰ ہے، اللہ سبحانہ نے اپنی صفت کسی دوسرے کو عنایت نہیں فرمائی۔ واللہ اعلم۔ عبدالجبار عمر پوری عفی عنہ۔ مدرس مدرسہ مطلع العلوم میرٹھ۔
٭ ایسی مجلس ناجائز ہے اور اس میں شریک ہونا گناہ ہے اور جناب فخر عالم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خطابات اگر حاضر و ناظر سمجھ کر کرے تو کفر ہے۔ سو ایسی محفل میں جانا اور شریک ہونا ناجائز ہے۔ اور فاتحہ اور سوئم بھی خلاف سنت ہے کہ یہ سب ہنود کی رسوم ہیں۔ البتہ اموات کو بلاقید ثواب پہچانا جائز ہے اس میں مضائقہ نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ رشید احمد گنگوہی عفی عنہ
٭ الجواب صحیح بعون الملک الوھاب۔ فقیر محمد حسین دہلوی
٭ البتہ یہ امور شرع سے ثابت نہیں ہیں۔ احمد حسن عفی عنہ مدرس ثانی سہارنپوری
٭ حمد و صلاۃ کے بعد جان لینا چاہیے کہ التزام مجلس میلاد بلا قیام و روشنی و تقسیم شیرینی و قیودات لایعنی کا التزام ضلالت سے خالی نہیں ہے۔ و علی ھذا القیاس سوئم و طعام پر فاتحہ پڑھنا قرونِ ثلاثہ میں نہیں پایا گیا، چنانچہ ملا علی قاری فرماتے ہیں:
قال الطيبي: فيه من اصر علي امر مندوب و جعل عزما ولم يعمل بالرخصة فقد اصاب عنه الشيطان من الاضلال كيف من اصر علي بدعته او منكر هذا محل فذكر الذين يصرون علي الاجتماع في اليوم الثالث
|