Maktaba Wahhabi

222 - 386
حاوی ہے اور اس کے علم و قدرت سے کوئی چیز بھی نکل نہیں سکتی اس لئے کہ کسی چیز سے ناواقفیت اور کسی چیز سے عاجزی نقص و عیب ہے اور یہ نصوص قطعیہ باری تعالیٰ کے عموم علم اور اس کے شمولِ قدرت کو قطعی ناطق ہیں، سو وہ ہر چیز کو جاننے والا اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ پس یہ علم اور قدرت ذات باری عالم الغیب، قادر مطلق کا خاصہ ہے، اس میں نبی یا ولی کو شریک کرنا عین شرک ہے۔ اور جو بعض امورِ غائبہ پر انبیاء علیہم السلام یا اولیائے کرام کو انکشاف ہوا ہے وہ محض بذریعہ وحی اور الہام الٰہی کی اطلاع سے ہوا۔ فرمانِ الٰہی ہے: وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۔۔۔ (سورة البقرة: 255) ’’اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے، مگر جتنا وہ چاہے ۔۔‘‘ اور یہ علم جو باعلام حق و سبحانہ و تعالیٰ مقربان خاص الخاص کو ہوتا ہے، اگرچہ یہ ذاتِ سید کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بہ نسبت دوسرے انبیاء عظام اور اولیائے کرام بوجہ اکمل ہے، لیکن علام الغیوب کے علم سے مماثل نہیں ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّـهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ ۔۔۔ (سورة الانعام: 50) ’’کہہ دیجئے! نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں۔‘‘ امام فخر الدین الرازی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر کبیر میں، اس آیت قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ کے تحت رقمطراز ہیں: انه لمابين انه المختص بالقدرة فكذلك بين انه
Flag Counter