Maktaba Wahhabi

223 - 386
المختص بعلم الغيب ... والآية سيقت لاختصاصه تعاليٰ بعلم الغيب وان العباد لا علم لهم بشيء منهم، واما قوله “وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ” صفة لاهل السموات والارض نفي ان يكون لهم علم الغيب. انتهي مختصرا (تفسیر سورۃ الانعام: 50) ’’کہ جب اس نے یہ واضح کر دیا کہ تقدیر کے ساتھ وہی مختص ہے ایسے ہی یہ بھی بیان کر دیا کہ علم غیب کے ساتھ بھی وہی خاص ہے، اور آیت اختصاص باری تعالیٰ ہی بتاتی ہے کہ وہ غیب دان ہے اور بندوں کو اس کا کچھ بھی علم نہیں رہا، یہ فرمان باری ہے کہ’’انہیں تو خبر نہیں وہ کب اٹھائے جائیں گے‘‘آسمانوں اور زمین میں رہنے والوں کی یہ صفت ہے کہ اس نے ان سے علم غیب کی نفی کی ہے۔‘‘ جواب: 2) ۔۔۔ گیارہ قدم چلنا اصطلاح اہل شرک و بدعت میں ’’صلاۃ غوثیہ‘‘ہے اور اسے ’’ ضرب الاقدام ‘‘بھی کہتے ہیں، یہ بھی شرک ہے، کیونکہ نماز معبودِ حقیقی کے لئے خاص عبادت ہے۔ اس وحدہ لا شریک لہ کے علاوہ عبادت، مدنی یا مالی شرک ہے اور فاعل مشرک ہے۔ 3) ۔۔۔ گیارھویں جو اہل بدعت کے ہاں معمول بہ مہتمم بالشان بہ نیت نذر غیراللہ اور تقرب غیراللہ ہے وہ بھی شرک ہے، کیونکہ عبادت مالی بھی غیر معبود برحق کے لئے حرام اور شرک ہے اور اگر نیت ایصالِ ثواب کی ہو تو خالصا لوجہ اللہ دے کر بلا تعیینِ دن ایصالِ میت کریں اور گیارہویں کا نام زائل کرنا واجب ہے، کیونکہ یہ نام اہل شرک و بدعت کا رکھا ہوا ہے۔ اگر کوئی خالص نیت سے گیارھویں کا نام رکھ کر ایصال کرے تو بھی اہل توحید و سنت کے نزدیک محل تہمت ہے اور مواضع تمت سے بچنا بھی ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
Flag Counter