حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، الْمَعْنَى، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا، وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَانِ غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا: «أَتُعْطِينَ زَكَاةَ هَذَا؟»، قَالَتْ: لَا، قَالَ: «أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟»، قَالَ: فَخَلَعَتْهُمَا، فَأَلْقَتْهُمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتْ: هُمَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ. انتهي وهكذا (رواہ النسائی 2؍280، ابو داؤد 1؍212، سلفیہ)
زیور کی زکاۃ کیا ہے!
’’حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کی بیٹی بھی تھی، جس کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا، کیا تم اس کی زکوٰۃ دیتی ہو؟ اس نے جواب عرض کیا:’’نہیں‘‘ اس پر آپ نے فرمایا: کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے ان کے بدلے آگ کے دو کنگن پہنائے؟ اس عورت نے وہ دونوں کنگن پھینک دئیے، اور بولی کہ یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے ہیں۔‘‘ (النسائی)
قال الحافظ عبدالعظيم المنذري: لعل الترمذي قصد الطريقين الذين ذكرهما والافطريق ابي داؤد لا مقال فيها ثم بينها رجلا، رجلا، كذا في المحلي شرح مؤطا مالك، رواه ابوداؤد۔
|