’’امام منذری کہتے ہیں کہ: امام ترمذی نے دو سندوں کا ذکر کیا ہے وگرنہ امام ابو داؤد کی ذکر کردہ سند بھی ایسی ہے جس میں کوئی جرح نہیں ہے، پھر انہوں نے ایک ایک راوی کی وضاحت کری ہے۔‘‘ (ابوداؤد)
قال في فتح القدير: قال ابو الحسن بن قطان اسناده صحيح، وقال المنذري في مختصره اسناده لا مقال فيه، و انهما اخرج ابو داؤد عن ام سلمة رضي الله عنها قالت: كُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ! أَكَنْزٌ هُوَ؟ فَقَالَ: مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ فَزُكِّيَ، فَلَيْسَ بِكَنْزٍ. واسناده جيد، كذا في المحلي (کذا فی المحلی 6؍97، منذری 2؍175)
"فتح القدیر میں ہے کہ: ابو الحسن بن قطان نے کہا کہ اس کی سند صحیح ہے۔ امام منذری نے اپنی مختصر میں کہا ہے کہ: اس کی سند میں کوئی مقال نہیں ہے اور ان دونوں کو ابوداؤد نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہتی ہیں کہ: میں سونے کی پازیب پہنا کرتی تھی، میں نے کہا! اے اللہ کے رسول کیا یہ کنز (خزانہ) ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ نصاب کو پہنچ جائے اور ان کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے تو کنز نہیں ہے، اور اس کی سند جید ہے۔‘‘
اسی طرح سنن ابی داؤد میں ہے:
(1) بَابٌ فِي الْحَرِيرِ لِلنِّسَاءِ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي ۔([1])
|