Maktaba Wahhabi

103 - 386
( إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ ، َمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا ، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ عَجَّلَهُ لأَهْلِهِ ، لَيْسَ مِنْ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ۔) الحدیث ۔ (رواہ البخاری، فتح الباری 10؍33، مسلم 3؍1553) ’’آج کے روز ہمارا سب سے پہلا عمل نماز پڑھنا ہے پھر واپس لوٹ کر قربانی کریں گے جس نے ایسا کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا (سنت کے موافق عمل کیا) اور جس نے (نماز سے) پہلے قربانی کی تو وہ صرف گوشت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کو پیش کیا ہے، قربانی میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔‘‘ احناف کے نزدیک بھی ماسوا دیہات میں رہنے والوں کے یہی وقت ہے۔ جیسا کہ ہدایہ میں ہے: " وقت الاضحية يدخل بطلوع الفجر من يوم النحر الا انه لا يجوز لأهل الامصار الذبح حتى يصلى الامام العيد، فاما اهل السواد فيذبحون بعد الفجر " (ہدایہ 4؍429) ’’قربانی کا وقت تو دسویں ذوالحج کے طلوع فجر ہی سے شروع ہو جاتا ہے، لیکن شہر والوں کے لئے قربانی کرنا جائز نہیں ہے، حتیٰ کہ امام عید کی نماز سے فارغ ہو جائے، البتہ دیہاتوں والے طلوع فجر کے بعد قربانی کر لیں۔‘‘ ([1])
Flag Counter