Maktaba Wahhabi

199 - 386
نہیں بن سکتا۔ اسی وجہ سے بھائی وغیرہ کی ولایت لازم نہیں، کیونکہ اس کی شفقت قاصر ہے جیسا کہ عبارت ذیل سے عیاں ہے: " ولهما ان قرابة الاخ ناقصة والنقصان يشعر بقصور الشفقة ليتطرق الخلل الي المقاصد. (هدايه)" ([1]) ’’اور دونوں کے نزدیک بھائی کی قرابت ناقص ہے اور نقصان کی خبر شفقت کی کمی سے ہوتی ہے تاکہ خلل مقاصد تک پہنچ سکے۔‘‘ سو جب یہ بات ثابت ہو گئی کہ ولایت کی اساس شفقت اور صغیرین کے فائدہ پر منحصر ہے۔ كما لا يخفي علي من له ادني دراية ... تو میں کہتا ہوں: کہ صورتِ مسئولہ میں ولی اقرب کی عدم شفقت اور ولی ابعد کی شفقت کالشمس فی نصف النھار واضح و لائح ہے کیونکہ اگر اس کو تھوڑی سی شفقت و محبت ہوتی تو وہ کبھی کبھار نابالغوں کی خبرگیری ضرور کرتا اور بالکل بے سروکار نہ رہتا۔ اس کا اس طرح بے تعلق رہنا صراحۃ عدمِ شفقت پر دال ہے۔ كما لا يخفي من له ادني تامل ۔ اور نابالغہ کا ضرر بھی اس کی ولایت میں متصور ہے۔ جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے اور حالانکہ ولایت سے مقصود صغیرین کا فائدہ ہے نہ کہ ضرر، كما مر مفصلا مدللا ۔ پس وہ اقرب ولی کیونکر بن سکتا ہے۔ كما لا يخفي علي من فقهه الله في الدين ، نیز وہ فاسق بھی ہے۔ اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے: غاب الولي او عضل او كان الاب والجد فاسقان ([2]) فللقاضي ان يزوجها من كفؤ. (كذا في الوجيز الكروري) ’’ کہ ولی غائب ہو گیا یا علیحدہ ہو گیا یا باپ دادا دونوں فاسق ہیں تو
Flag Counter