دوزخ کا دوام ثابت کرنے والوں کے جوابات دئیے اور دو تین اجزاء تک طویل کلام کر کے مطلب ثابت کیا اور ان دلائل اور جوابات پر غور کرنے سے یہی مفہوم ظاہر ہوتا ہے کہ دوزخ کے ہمیشہ نہ رہنے پر ان کی دلالت اشارۃ النص اور بطور التزام کے ہے، اور مطابقت تضمن، اور دلالۃ النص کے طریق سے نہیں اور اس کی بنا وعید الٰہی میں خلف کے ممکن ہونے پر ہے، چنانچہ متکلمین اہل سنت کا مذہب ہے اس لئے کہ رحمتِ الٰہی غضب پر غالب ہے برخلاف اس کے کہ اس میں مذہب منصور جمہور کے بلکہ نصوص سمعیہ کے مخالف ہے لیکن یہ ظاہر ہے کہ منطوق مفہوم پر مقدم ہوتا ہے، کما تقرر فی الاصول۔ لہذا حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ ([1]) نے بطور راسخ علماء کے مذکورہ بحث کے بعد اس کتاب میں لکھ دیا کہ: جو ہم نے اس مسئلہ میں درست ذکر کیا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اس کے احسان سے ہے اور جو خطا ہے وہ میرے اور شیطان کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس سے پاک اور بری ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر قائل کی زبان، قصد اور دل کے پاس ہے۔ واللہ اعلم
(والله الموفق)
|