Maktaba Wahhabi

325 - 386
کرتی ہیں وہ سب ضعیف ہیں اور حفاظِ حدیث نے جب ان میں کلام کی ہے تو وہ استدلال کے لائق نہ رہیں، اور ان سے حجت قائم نہ ہوئی، علي هذا القياس مصر جامع کے شرط نہ ہونے پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے کہ انہوں نے کہا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں جمعہ ادا ہونے کے بعد پہلا جمعہ موضع جواثی میں (جو بحرین کے ملک میں ہے) عبدالقیس کی مسجد میں پڑھا گیا۔ (بخاری) اور جواثی ایک گاؤں کا نام ہے جو بحرین کی بستیوں میں سے ہے اور ظاہر یہ ہے کہ عبدالقیس نے اس جمعہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بغیر قائم نہ کیا ہو گا۔ اور صحابہ کی عادت تھی کہ نزول وحی کے زمانہ میں کسی چیز کی مشروعیت کا ازخود اذن نہیں مانگتے تھے اور اسے اپنی طرف سے مشروع نہیں ٹھہرایا کرتے تھے، پس اگر یہ جمعہ جائز نہ ہوتا تو اس کے بارے میں قرآن کریم ضرور نازل ہوتا۔ چنانچہ حضرت جابر اور ابو سعید رضی اللہ عنہما نے عزل (یعنی انزال باہر کرنا تاکہ حمل نہ ٹھہرے) کے جواز پر اس سے استدلال کیا کہ انہوں نے زمانہ نزول وحی میں عزل کیا اور اس کی ممانعت نہ آئی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اس حدیث (جو کہ موقوف ہے): لَا جُمُعَةَ وَلا تَشْرِيقَ إِلا فِي مِصْرٍ جَامِعٍ ([1]) جمعہ اور عید کا مصر جامع کے سوا پڑھنا درست نہیں۔ کو امام احمد نے ضعیف قرار دیا اور کہا کہ اس کا مرفوع ہونا درست نہیں۔ اور ابن حزم نے اس کے موقوف ہونے پر جزم کیا ہے اور یہ موقوف، مرفوع، حکمی بھی نہیں ہو سکتی، کیونکہ اس میں اجتہاد کی گنجائش ہے۔ سو اس سے حجت قائم نہ ہو گی۔ راجح مذہب اور اس کے دلائل: ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ:
Flag Counter