Maktaba Wahhabi

324 - 386
’’جمعہ کا باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔‘‘ اور اس سے جماعت کا وجوب ثابت ہوتا ہے دوسرے مذاہب کے نزدیک جمعہ کی شرائط میں سے جو شرطیں عمدہ ہیں وہ (1) عدد مخصوص (2) مصر جامع ہیں اور اس مسئلہ میں وسیع اختلاف پایا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں باعتبار عدد معین کے پندرہ مذاہب ذکر کئے ہیں، اور کہا پندرھواں مذہب یہ ہے کہ بلاقید جماعت کثیر ہو۔ اور امام سیوطی نے امام مالک سے اسی کو نقل کیا اور امید ہے کہ دلیل کی رو سے یہی آخری مذہب قوی ہو۔ ([1]) امام شوکانی ([2]) نے کہا کہ: جس طرح تنہا ایک شخص کے لئے جمعہ کے صحیح ہونے کی کوئی سند نہیں اسی طرح اَسی (80) یا تیس (30) یا بیس (20) یا نو (9) یا سات (7) اشخاص کی شرط کی بھی کوئی سند نہیں۔ اور جس نے کہا دو آدمیوں کے ساتھ جمعہ صحیح ہے اس کی دلیل حدیث اور اجماع سے عدد کا وجوب ہے اور کسی عدد مخصوص کی شرط کا دلیل سے ثابت نہ ہونا اور سب نمازوں میں دو کی جماعت کا صحیح ہونا نیز جمعہ اور بقیہ جماعتوں کا یکساں ہونا اور اس عدد یا اس عدد کے بغیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ کے عدم انعقاد کا مروی نہ ہونا ہے، اور میرے نزدیک یہی قول راجح ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ شارع نے جماعت کا اطلاق دو اور دو سے زیادہ پر کیا ہے اور باقی تمام نمازیں باتفاق علماء دو سے منعقد ہو جاتی ہیں، اور جمعہ بھی ایک نماز ہے تو جب تک کوئی دلیل بقیہ نمازوں کے خلاف خاص کرنے والی نہ ہو، کسی حکم سے مختص نہ ہو گی۔ نیز جو عدد دوسری نمازوں میں معتبر ہے اس کو جمعہ میں معتبر نہ سمجھنے کی کوئی دلیل نہیں۔ ([3]) (مولانا) عبدالحق (جو کہ قدمائے اھل حدیث سے ہیں) کہتے ہیں کہ: جمعہ کے عدد میں کوئی حدیث ثابت نہیں اور سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: کسی حدیث سے عدد مخصوص کی تعیین ثابت نہیں، انتہی۔ اور جو احادیث عدد مخصوص کے اعتبار پر دلالت
Flag Counter