Maktaba Wahhabi

301 - 386
أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتٌ لَهَا، فِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَانِ غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: «أَتُؤَدِّينَ زَكَاةَ هَذَا؟» قَالَتْ: لَا، قَالَ: «أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ»، قَالَ: فَخَلَعَتْهُمَا فَأَلْقَتْهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: هُمَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ. وبما روي ابو داؤد عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ : كُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَكَنْزٌ هُوَ ؟ فَقَالَ : مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ ، فَزُكِّيَ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ. وهذا من افراد ثابت بن عجلان والذي قبله من افراد عمرو بن شعيب (ابوداؤد 2؍212، بیہقی 4؍140، نصب الرایہ 2؍371) ’’ایک جماعت نے احادیث وعید کو اس پر محمول کیا ہے کہ جو اپنے زیور کی زکاۃ نہ ادا کرتا ہو، اور جو کوئی زکاۃ ادا کرے وہ اس وعید میں شامل نہ ہو گا۔ اور انہوں نے حضرت عمرو بن شعیب کی روایت سے استدلال کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی بیٹی تھی اور اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن پہنے ہوئے تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان کی زکوۃ دیتی ہو؟ کہنے لگی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے پسند ہے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ روز قیامت ان کے بدلے آگ کے دو کنگن پہنا دے؟ تو اس نے ان دونوں کو اتارا اور آپ کو دے دئیے اور کہا: یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہیں۔‘‘ اور دوسری روایت جو ابوداؤد میں ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: میں سونے کے پازیب پہنا کرتی تھی،
Flag Counter