Maktaba Wahhabi

288 - 386
کو تکبر سے گھسیٹ کر چلتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! مومن کی چادر پنڈلیوں کے درمیان تک ہوتی ہے اور اس میں کوئی حرج جبکہ وہ ٹخنے اور نصف پنڈلی کے مابین ہو اور جو اس سے نیچے ہو گی تو وہ حصہ دوزخ میں جائے گا۔ اور ان میں سے ایک: کپڑوں کی نرم و ملائم اور نادر قسم ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔ اور ان میں دوسرا: بھڑکیلے و شوخ رنگوں کا لباس ہے جس سے فخر و نخوت ٹپکتی ہو۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معصفر (زرد رنگ) اور مزعفر (زعفران سے رنگے ہوئے) لباس سے منع کیا ہے اور فرمایا: یہ دوزخیوں کا لباس ہے۔ اور مذموم صفت یہ ہے: تکلف و نخوت، فاخرانہ لباس اور فقراء کے دل توڑنے میں مبالغہ آرائی سے کام لینا، جس کا حدیث کے الفاظ میں مفہوم موجود ہے اور اجر کا دارومدار نفس کو حقارت و تکبر کے داعیہ کی اتباع سے روکنا ہے اور انہیں قواعد سے فاخرانہ زیورات بھی ہیں، جس کی دو وجوہ ہیں: 1۔ عجمی لوگ چاندی کو چھوڑ کر سونے پر فخر کرتے ہیں، جبکہ اس کا اظہار کرنا طلب دنیا کی کثرت کی طرف لے جانے والا ہے۔ اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے متعلق سختی کی ہے، اور فرمایا: چاندی کو پہنا کرو اور اس سے دل بہلاؤ۔ 2۔ عورتوں کو اس سے اس لئے مستثنیٰ کیا تاکہ وہ اس سے اپنے شوہروں کے لئے زیبائش حاصل کریں۔ اور یہی طریقہ عرب و عجم میں مروج ہے، کیونکہ عورتوں کی تزئین مردوں کی نسبت زیادہ
Flag Counter