Maktaba Wahhabi

285 - 386
اجماع من قبله علي تحريمه مع قوله صلي الله عليه وسلم في الذهب والحرير: إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي حِلٌّ لِإِنَاثِهَا . انتهي۔ (مسلم 2؍195) ’’اور مسلمانوں کا عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننے کے جواز پر اجماع ہے اور وہ اس پر بھی متفق ہیں کہ وہ مردوں کے لئے حرام ہے۔ ماسوا ابوبکر بن عمر بن محمد بن حزم کے مخالف قول کے کہ انہوں نے اس کو مباح قرار دیا ہے۔ اور بعض کا خیال ہے کہ وہ مکروہ تو ہے مگر حرام نہیں، اور یہ دونوں باتیں گزشتہ سطور میں مذکور ریشم و سونے کی حرمت سے متعلق فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب باطل ہیں کہ: یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام اور ان کی عورتوں کے لئے حلال ہیں۔‘‘ اور ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوزخ کی وعید سونے کا زیور پہننے پر نہیں فرمائی بلکہ اس افراط پر ہے جو کہ نمود و ریاء اور فخر و تکبر کا موجب بنتا ہو۔ وكم من شيء يكره او يحرم بمجاورة شيء آخر كما تقرر عند المحدثين والمجتهدين (کتنی ہی چیزیں کسی دوسری چیز کے اتصال سے مکروہ یا حرام ہو جایا کرتی ہیں) كما لا يخفي علي المتامل الماهر بالنصوص ۔ اور ہماری اس تحریر کی تائید میں محدث علامہ شاہ ولی اللہ دہلوی، حجۃ اللہ البالغۃ میں رقمطراز ہیں: اللباس والزينة والاواني و نحوها: اعلم ان النبي صلي الله عليه وسلم نظر الي عادات العجم و تعمقاتهم في الاطمنان بلذات الدنيا فحرم رؤسها و اصولها و كره مادون ذلك، لانه علم ان ذلك مفض الي نسيان الدار الآخرة، مستلزم للاكثار من طلب الدنيا، فمن تلك الرؤس اللباس الفاخر، فان ذلك اكبر همهم
Flag Counter